دہلی کی ایک عدالت نے ایک خاتون کو شادی کا جھوٹا اعتماد بھروسہ دے کر اس کے ساتھ عصمت دری کرنے کے الزامات سے ایک شخص کو بری کر دیا. کورٹ نے اپنے فیصلے میں یہ جوانی کے جوش میں ہوئی بھول قرار دیا ہے.
ہریانہ کے نوجوان وكل بكشي پر ایک عورت کو شادی کا جھانسہ دے کر اس کی عصمت دری کرنے کا الزام تھا. اس معاملے کی سماعت کرتے ہوئے ایڈیشنل سیشن جج وریندر بھٹ نے کہا 'متاثرہ کے بار بار بیان تبدیل کرنے سے لگتا ہے کہ یہ معاملہ جوانی میں ہوئی بھول کا لگتا ہے. یہ کیس ملزم کے خلاف الزاموں کو ثابت نہیں کر سکا ہے. '
لڑکی نے دفعہ 376 یعنی عصمت دری اور دفعہ 506 یعنی مجرمانہ سازش کے تحت انتھک بكشي کے خلاف کیس درج کرایا تھا. لڑکی نے اپنی شکایت میں ملزم پر شادی کا
جھاسا دے کر دو بار اس کے ساتھ عصمت دری کرنے کا الزام لگایا تھا.
اس پر عدالت نے دونوں کے درمیان سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹ پر ہوئی بات چیت کی بنیاد پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ دونوں کے درمیان بغیر کسی شرط کے ایک دوسرے کے ساتھ تعلقات بنانا چاہتے تھے اور اس پوری بات چیت میں شادی کو لے کر کوئی بات چیت نہیں کی گئی.
کورٹ نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ اس طرح کا کوئی ثبوت نہیں ملے ہیں جس سے یہ ثابت ہوتا ہو کہ ملزم نے لڑکی کو شادی کا جھانسہ دے کر اس کے ساتھ جسمانی تعلقات برقرار رکھا ہو یا پھر لڑکی نے شادی کی شرط کے بعد ہی ملزم سے تعلق برقرار رکھی ہو.
عدالت کے اس فیصلے سے یہ بھی ثابت ہو رہا ہے کہ اب ملک کی عدالت میں لڑکا اور لڑکی کا آپس میں رضامندی کے ساتھ جسمانی تعلقات قایم کرنا قانونا جرم نہیں ہے-